نہ جانے کیسی محبت کے وعدے رات جلے
نہ جانے کیسی محبت کے وعدے رات جلے
جلا جو خط تو سکھی میرے دونوں ہاتھ جلے
گزارا دن جو اداسی میں شام کہنے لگی
بہت اکیلی ہوں میں کوئی میرے ساتھ جلے
پلٹ کے حال نہ پوچھا فریب کاروں نے
یہ دل کے ساتھ مرے ایک اور گھات جلے
گنوا کے بیٹھی ہوں میں آج اپنا صبر و قرار
کہ ساتھ چاند کے میری تو ساری رات جلے
میں اس کہانی کا کردار ہوں کہ جس میں سدا
وفا کو لکھنے سے پہلے ہی میرا ہاتھ جلے
خزاں کے بعد بہاروں کی راہ دیکھی تو
یہ حیف صد کہ مری آرزو کے پات جلے
ہے پیاس ایسی کہ دلشادؔ آنسو تک ہیں پیے
کہ تیرے ہجر میں دل میرا بات بات جلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.