نہ جانے شام نے کیا کہہ دیا سویرے سے
نہ جانے شام نے کیا کہہ دیا سویرے سے
اجالے ہاتھ ملانے لگے اندھیرے سے
شجر کے حصے میں بس رہ گئی ہے تنہائی
ہر اک پرندہ روانہ ہوا بسیرے سے
جو اس کی بین کی دھن پر ہوا ہے رقص انداز
ٹھنی رہی ہے اسی سانپ کی سپیرے سے
ابھی یہ روشنی چبھتی ہوئی ہے آنکھوں میں
ابھی ہم اٹھ کے چلے آئے ہیں اندھیرے سے
تمہارا شہر نگاراں تو خوب ہے اظہرؔ
بچا کے لائے ہیں دل آرزو کے گھیرے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.