نہ مقامات نہ ترتیب زمانی اپنی
نہ مقامات نہ ترتیب زمانی اپنی
اتفاقات پہ مبنی ہے کہانی اپنی
جسم سی جاتی ہے تہہ حرف کسی کرب کی موج
تھم کے رہ جاتی ہے لفظوں کی روانی اپنی
پھیل جاتی تھی سماعت کی زمینوں میں نمی
تھی کبھی تر سخنی آب رسانی اپنی
لاکھ تم مجھ کو دباؤ میں ابھر آؤں گا
سطح ہموار کیے رہتا ہے پانی اپنی
ماجرا روح کی وحشت کا نجی ہے اے سازؔ
آگے روداد نہیں ہم کو سنانی اپنی
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 131)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.