نہ میں یقین میں رکھوں نہ تو گمان میں رکھ
نہ میں یقین میں رکھوں نہ تو گمان میں رکھ
ہے سب کی بات تو پھر سب کے درمیان میں رکھ
وہ دھوپ میں جو رہے گا تو روپ کھو دے گا
چھپا لے سینے میں پلکوں کے سائبان میں رکھ
مرے بدن کو تو اپنے بدن کی آنچ نہ دے
جو ہو سکے تو مری جان اپنی جان میں رکھ
نہ بیٹھنے دے کبھی عزم کے پرندے کو
اڑان بھول نہ جائے سدا اڑان میں رکھ
محبتیں نہیں ملتیں محبتوں کے بغیر
اسے نہ بھول تو فردوسؔ اپنے دھیان میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.