نہ پوچھو وجہ میری چشم تر کی
نہ پوچھو وجہ میری چشم تر کی
میاں پھر گر گئی دیوار گھر کی
یہ مانا دھل گیا سورج سروں سے
مرے آنگن کی دھوپ اب تک نہ سر کی
جبیں تر خشک لب تلووں میں چھالے
یہی روداد ہے اپنے سفر کی
بدی نیکی اضافی مسئلے ہیں
حکومت ہے دلوں پر صرف ڈر کی
گمانوں کا مقدر ہے بھٹکتا
یقیں نے ہر مہم دنیا کی سر کی
نہ سایا ہے نہ شاخوں میں ثمر ہیں
ضرورت کیا ہے اب سوکھے شجر کی
جھلستی دھوپ بارش سرد راتیں
بہ ہر صورت ضیاؔ ہم نے بسر کی
- کتاب : Shab Charagh (Pg. 29)
- Author : Bakhtiyar Ziya
- مطبع : Markaz-e-adab (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.