نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا
دلچسپ معلومات
16 ؍ اپریل 1925 ء حسب فرمائش منشی مہادیو پرشاد سری واستو ایم ۔ اے ایل ایل بی ۔ الہ آباد
نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا
کوئی دنیائے محبت میں ہمارا نہ رہا
اب کوئی اور زمانے میں سہارا نہ رہا
جس کو کہتے تھے ہمارا ہے ہمارا نہ رہا
دے دیا حضرت عیسیٰ نے اسے صاف جواب
تیرے بیمار کا اب کوئی سہارا نہ رہا
کیا کہیں حال زمانے کا خلاصہ یہ ہے
تم ہمارے نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہا
کیا کہوں انجمن ناز کا حال اے بسملؔ
سب کے چرچے رہے بس ذکر تمہارا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.