نہ صحن و بام نہ دیوار و در پرانے ہیں
نہ صحن و بام نہ دیوار و در پرانے ہیں
اگر مکیں ہیں پرانے تو گھر پرانے ہیں
سخاوتوں ہی کے دم سے ہے تازگی کا بھرم
ثمر نہ دیں تو یقیناً شجر پرانے ہیں
دل ایسی صورت تعمیر پر جمے کب تک
تمام نقش ہی دیوار پر پرانے ہیں
ہوا کی لہر ہے اب جس طرح بھی شہرت دے
جنوں پرانا نہ آشفتہ سر پرانے ہیں
قباحتیں تو یہیں ہیں مسافتوں میں مری
سفر نیا ہے شریک سفر پرانے ہیں
میں نابلد ہوں رفو کی روایتوں سے تو پھر
نکلتے کیوں نہیں جو بخیہ گر پرانے ہیں
یہ ربط خیر نشاں ہے صف ہنر کے لیے
جو کچھ نئے ہیں تو کچھ دیدہ ور پرانے ہیں
سبھی خرابے ہیں دوش زمیں پہ بار مگر
زیادہ بوجھ وہ ہیں جو کھنڈر پرانے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 664)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.