نہ صرف یہ کہ زمانے کا ڈھب دکھائی دے
نہ صرف یہ کہ زمانے کا ڈھب دکھائی دے
غزل تو وہ ہے کہ اندر کا سب دکھائی دے
بدن کی اس کے کساوٹ ہی کیا قیامت ہے
کسی لباس میں دیکھو غضب دکھائی دے
میں اپنی عید منا لوں مجھے کسی سے کیا
نہ جانے پھر وہ مرا چاند کب دکھائی دے
میں اس کو دیکھوں کچھ ایسا کہ دیکھ بھی نہ سکوں
وہ اپنے آپ میں چھپ جائے جب دکھائی دے
کوئی بتائے سحر کو کہاں تلاش کروں
جب آسمان بھی بیرون شب دکھائی دے
شکیلؔ حسن طلب کا معاملہ ہے وہاں
وہ کامیاب ہے جو بے طلب دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.