نہ سود ہے نہ زیاں حاصل وفا کیا ہے
نہ سود ہے نہ زیاں حاصل وفا کیا ہے
وفا پرست نہ میں ہوں نہ وہ برا کیا ہے
کوئی کسی کو بتاتا نہیں ہوا کیا ہے
چلو انہیں سے یہ پوچھیں کہ ماجرا کیا ہے
وہی ہے روح وہی جسم کچھ نہیں بدلا
خیال میں نہیں آتا کہ پھر نیا کیا ہے
میں اپنے آپ سے مایوس تو نہیں لیکن
جو عکس ہی نہ دکھائے وہ آئینہ کیا ہے
مرا وجود سراپا جواب ہے کس کا
نہیں سوال تو پھر یہ سوال سا کیا ہے
کسے قبول کروں کس کو ان سنا کر دوں
یہ آتی جاتی صداؤں کا سلسلہ کیا ہے
نہ خود ملے گا نہ مجھ کو کبھی بلائے گا
اس آنے جانے میں ویسے بھی اب رہا کیا ہے
وہ میرے پاس بھی ہے مہرباں بھی ہے مجھ پر
فقط خیال ہے میرا خیال کا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.