نہ وہ جذبات کی لہریں نہ احساسات کا دریا
دلچسپ معلومات
(یہ غزل ’’جدیدفکر و فن ‘ جلد نمبر 8 شمار نمبر 630 ، 1996 ء میں شائع ہوئی تھی)
نہ وہ جذبات کی لہریں نہ احساسات کا دریا
لیے پھرتا ہوں آنکھوں میں عجب خدشات کا دریا
مچلتی شوخ موجوں کو میں اپنے نام کیوں لکھوں
کہ آخر خشک ہوگا موسم برسات کا دریا
کسے معلوم یہ کشتی لگے کس گھاٹ پر جا کر
بہا لے جائے کیا جانے کدھر حالات کا دریا
کہاں اس آنکھ کا جگنو کہ چمکے بھی تو چھپنے کو
کہاں ہم بیکسوں کی باطنی ظلمات کا دریا
ہوائیں چپ خلا ویراں فضا غمگیں سفر مشکل
رواں حد نظر تک جبر کے لمحات کا دریا
زباں کی خامشی تقریر کو دفنا نہیں سکتی
نہیں رکتا فگارؔ الفاظ و تخلیقات کا دریا
- کتاب : Ehsas Dar Ehsas (Pg. 26)
- Author : Amar Singh Figar
- مطبع : Modern Publishing House (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.