نہ وہ شعور کی لو ہے نہ وہ نظر کا چراغ
نہ وہ شعور کی لو ہے نہ وہ نظر کا چراغ
بجھا پڑا ہے بڑی دیر سے ہنر کا چراغ
اندھیری رات کا دل چیرتا ہو جیسے کوئی
چلا ہے لے کے ہتھیلی پہ کوئی سر کا چراغ
اسی کا نور وراثت ہے ابن آدم کی
وہ زندگی جسے کہتے ہیں ہم سحر کا چراغ
میں اپنے حرف ملامت کا خود شکار ہوا
کہ گھر میں آگ لگی جس سے تھا وہ گھر کا چراغ
اک آنے والے کا ہے کب سے انتظار اسے
کہو ہوا سے بجھائے نہ اس کے در کا چراغ
جو قلب و جاں میں نہ سوز خلوص ہو اے نازؔ
دعا کے طاق میں کیسے جلے اثر کا چراغ
- کتاب : Lamhon Ki Sada (Pg. 22)
- Author : Naaz Qadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.