نالہ جو بلبل تفسیدہ جگر کا نکلا
نالہ جو بلبل تفسیدہ جگر کا نکلا
وہ صبا ظلم رسیدہ گل تر کا نکلا
صبح دم گھر سے جو ٹکڑا وہ قمر کا نکلا
کانپتا شرق سے خورشید سحر کا نکلا
بھولا کہتے نہیں اس کو یہ مثل ہے مشہور
شام کو آئے اگر کوئی سحر کا نکلا
جان چوری گئی نقصان ہوا دل کے سبب
دوش دیجے کسے یہ بھیدی تو گھر کا نکلا
ایک کو ایک نہ آتا تھا نظر ہوش تھے غم
بزم میں شب کو جو ذکر اس کی کمر کا نکلا
ابر تر ہو گیا بس سنتے ہی پانی پانی
کچھ فسانہ جو مرے دیدۂ تر کا نکلا
ساتھ اغیاروں کو لے لے کے پھرے کون بھلا
یہ سرا پہلے کدھر سے کہو شر کا نکلا
تیغ قاتل کی زباں چانٹے ہے سان آج تلک
نہ مزہ دل سے مرے خون جگر کا نکلا
پھر رہا ڈر تجھے کس بات کا اے عیشؔ بتا
دل سے دھڑکا جو ترے نفع و ضرر کا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.