نالہ رکتا ہے تو سر گرم جفا ہوتا ہے
نالہ رکتا ہے تو سر گرم جفا ہوتا ہے
درد تھمتا ہے تو بے درد خفا ہوتا ہے
پھر نظر جھینپتی ہے آنکھ جھکی جاتی ہے
دیکھیے دیکھیے پھر تیر خطا ہوتا ہے
عشق میں حسرت دل کا تو نکلنا کیسا
دم نکلنے میں بھی کم بخت مزا ہوتا ہے
حال دل ان سے نہ کہتا تھا ہمیں چوک گئے
اب کوئی بات بنائیں بھی تو کیا ہوتا ہے
آہ میں کچھ بھی اثر ہو تو شرر بار کہوں
ورنہ شعلہ بھی حقیقت میں ہوا ہوتا ہے
ہجر میں نالہ و فریاد سے باز آ رسواؔ
ایسی باتوں سے وہ بے درد خفا ہوتا ہے
- کتاب : Nuquush Lahore (Pg. 458)
- Author : Mohd Tufail
- مطبع : Idara Farog-e-urdu, Lahore (Feb.1956 )
- اشاعت : Feb.1956
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.