نام اکبرؔ تو مرا ماں کی دعا نے رکھا
نام اکبرؔ تو مرا ماں کی دعا نے رکھا
ہاں بھرم اس کا مگر میرے خدا نے رکھا
وہ بھی دن تھا کہ ترے آنے کا پیغام آیا
تب مرے گھر میں قدم باد صبا نے رکھا
کس طرح لوگوں نے مانگیں تھیں دعائیں اس کی
کچھ لحاظ اس کا نہ بے مہر ہوا نے رکھا
ایسے حالات میں اک روز نہ جی سکتے تھے
ہم کو زندہ ترے پیمان وفا نے رکھا
اتفاقات کے پیچھے بھی ہیں اسباب و علل
اک نہ اک اپنا سبب دست قضا نے رکھا
جس نے رکھا تری مٹتی ہوئی قدروں کا لحاظ
کچھ خیال اس کا نہیں تو نے زمانے رکھا
صرف اکبرؔ ہی نہیں دیکھ کے تصویر ہوا
سب کو حیراں ترے نقش کف پا نے رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.