نام بھی جس کا زباں پر تھا دعاؤں کی طرح
نام بھی جس کا زباں پر تھا دعاؤں کی طرح
وہ مجھے ملتا رہا نا آشناؤں کی طرح
آ کہ تیرے منتظر ہیں آج بھی دیوار و در
گونجتا ہے گھر میں سناٹا صداؤں کی طرح
وہ شجر جلتا رہا خود کس کڑکتی دھوپ میں
جس کا سایہ تھا مرے سر پر گھٹاؤں کی طرح
جھک رہے تھے باغ کے سب پھول اس کے سامنے
گھاس پر بیٹھا تھا وہ فرماں رواؤں کی طرح
میں بھلا کیسے اسے اک اجنبی کہہ دوں نسیمؔ
جس نے دیکھا تھا پلٹ کر آشناؤں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.