ناقوس کی صداؤں سے اور نہ اذان سے
ناقوس کی صداؤں سے اور نہ اذان سے
نفرت ہے اس کو ملک کے امن و امان سے
ملت فروش کو کسی ملت سے کیا غرض
اس کو تو ہے غرض فقط اپنی دکان سے
چھلنی جو کر گیا تھا اجودھیا کو رام کی
نکلا تھا تیر وہ بھی اسی کی کمان سے
اپنا بنا کے آپ نے یہ کیا غضب کیا
بیگانہ کر دیا مجھے سارے جہان سے
دل کو انہیں سے راہ بھی ہوتی ہے کچھ عتیقؔ
الفاظ جو نکلتے ہیں دل کی زبان سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.