ناشتے پر جسے آزاد کیا ہے میں نے
دوپہر کے لیے ارشاد کیا ہے میں نے
اے مرے دل تری ہستی نظر آتی تھی کہاں
تو کہاں تھا تجھے ایجاد کیا ہے میں نے
پھول ہی پھول ہیں تا حد نظر پھول ہی پھول
اس خرابے کے لیے یاد کیا ہے میں نے
سارے اسباب وہاں رکھے ہیں دروازے کے پاس
تیری جاگیر کو آباد کیا ہے میں نے
خاص موقعوں پہ جھلک اپنی دکھا سکتے ہیں
جن کو سنجیدۂ فریاد کیا ہے میں نے
آج وہ بھول سدھاروں تو سدھاروں کیسے
اس کو رخصت بہ دل شاد کیا ہے میں نے
دلی والوں کی زباں میں جسے دل کہتے ہیں
سرخ انگار تھا برباد کیا ہے میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.