ناؤ خستہ بھی نہ تھی موج میں دریا بھی نہ تھا
ناؤ خستہ بھی نہ تھی موج میں دریا بھی نہ تھا
پار اترتا تھا مگر تجھ پہ بھروسہ بھی نہ تھا
زندگی ہاتھ نہ دے پائی مرے ہاتھوں میں
ساتھ جانا بھی نہ تھا ہاتھ چھڑانا بھی نہ تھا
جن پہ اک عمر چلا تھا انہی رستوں پہ کہیں
واپس آیا تو مرا نقش کف پا بھی نہ تھا
غرق دنیا کے لیے دست دعا کیا اٹھتے
کوئی اس گھر میں دعا مانگنے والا بھی نہ تھا
ہر کوئی میرا خریدار نظر آیا مجھے
چاک پر میں نے ابھی خود کو ابھارا بھی نہ تھا
پھیلتا جاتا ہے ہر سانس رگ و پے میں نجیبؔ
ایک صحرا جو ابھی راہ میں آیا بھی نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.