ناز کا مارا ہوا ہوں میں ادا کی سوگند
ناز کا مارا ہوا ہوں میں ادا کی سوگند
کشتۂ جور و جفا ہوں میں وفا کی سوگند
خواہ کافر مجھے کہہ خواہ مسلمان اے شیخ
بت کے ہاتھوں میں بکایا ہوں خدا کی سوگند
کچھ خبر راہ فنا کی بھی رکھے ہے ہم سے
کہہ دے اے خضر تجھے آب بقا کی سوگند
یار سے خواری و رسوائی ہمیں بہتر ہے
غیر کی عزت و حرمت سے وفا کی سوگند
شمع کی روشنی سر کٹنے سے ہوتی ہے دو چند
درد ہی سے مجھے حاصل ہے دوا کی سوگند
اس کی گر جان سے مطلب نہیں تجھ کو اے میاں
چھوٹے کیوں کھاتا ہے ہر دم تو رضاؔ کی سوگند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.