نئے سرے سے کوئی سفر آغاز نہیں کرتا
نئے سرے سے کوئی سفر آغاز نہیں کرتا
جانے کیوں اب دل میرا پرواز نہیں کرتا
کتنی بری عادت ہے میں خاموش ہی رہتا ہوں
جب تک مجھ سے کوئی سخن آغاز نہیں کرتا
کیسے زندہ رہتا ہوں میں زہر کو پی کر اب
دیوار و در کو بھی تو ہم راز نہیں کرتا
تازہ ہوا کے جھونکے اکثر آتے رہتے ہیں
آخر کیوں میں اپنے دریچے باز نہیں کرتا
جانے کیسا راگ بجانا سیکھ لیا دل نے
میری سنگت اب کوئی دم ساز نہیں کرتا
اہل ہنر کی آنکھوں میں کیوں چبھتا رہتا ہوں
میں تو اپنی بے ہنری پر ناز نہیں کرتا
مجھ میں کچھ ہوگا تو دنیا خود جھک جائے گی
میں نیزے پر سر اپنا افراز نہیں کرتا
وقت کے سارے چکر ہیں یہ عالمؔ جی ورنہ
یہاں کسی کو کوئی نظر انداز نہیں کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.