نفس کی آمد و شد کو وبال کر کے بھی
نفس کی آمد و شد کو وبال کر کے بھی
وہ خوش نہیں ہے ہمارا یہ حال کر کے بھی
عجب تھا نشۂ وارفتگیٔ وصل اسے
وہ تازہ دم رہا مجھ کو نڈھال کر کے بھی
ہمیں عزیز ہمیشہ رہی ہے نسبت خاک
یہ سر جھکا رہا کسب کمال کر کے بھی
لو ہم نہ کہتے تھے ہم کو نہیں امید جواب
لو ہم نے دیکھ لیا ہے سوال کر کے بھی
یہ ایک عمر پرانی شراب ہے یارو
خمار ہجر رہے گا وصال کر کے بھی
اسی کے نام کا سجدہ کیا مصلے پر
اسی کا ذکر کیا ہے دھمال کر کے بھی
شراب دانۂ انگور سے برابر کھینچ
پر ایک کوزہ کشید خیال کر کے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.