نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے
نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے
پیار کی شمعیں جلاؤ تو کوئی بات بنے
آج انسان خدا خود کو سمجھ بیٹھا ہے
اس کو انسان بناؤ تو کوئی بات بنے
تیرگی بڑھنے لگی اپنی حدوں سے آگے
مشعلیں دن میں جلاؤ تو کوئی بات بنے
میکدے میں نظر آتے ہیں سبھی جام بدست
مجھ کو آنکھوں سے پلاؤ تو کوئی بات بنے
دھرم کے نام پہ خوں کتنا بہاؤ گے میاں
پیار کے جام لنڈھاؤ تو کوئی بات بنے
مسئلے خون خرابے سے نپٹتے کب ہیں
پیار سے ان کو مناؤ تو کوئی بات بنے
ہو جو دنیا کے لئے امن و سکوں کا ضامن
ایسا پیغام سناؤ تو کوئی بات بنے
جن کے ہونٹوں سے ہنسی چھین لی دنیا نے اشوکؔ
ان کو سینے سے لگاؤ تو کوئی بات بنے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 582)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.