نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے
نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے
عجیب لوگ تھے جو دلبروں سے دور رہے
دعائیں مانگتے پھرتے ہیں لوگ گلیوں میں
متاع ہوش ہمارے سروں سے دور رہے
یہ لوگ کیمیا گر ہیں پرکھ نہ لیں ہم کو
یہ بات سوچ کے وہ بے زروں سے دور رہے
متاع درد لٹاتے رہے زمانے میں
ہم اہل درد تھے سوداگروں سے دور رہے
گروں زمین پہ میں ٹوٹ کر ستارا سا
مگر سکون کی خواہش پروں سے دور رہے
نکل کے خود سے شناسائی کی نظر ڈھونڈو
جو لوگ گھر میں رہے دوسروں سے دور رہے
بدن ہے شیشے کے مانند وقت کا اقبال
اسے بتاؤ کہ ہم پتھروں سے دور رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.