نہیں آؤ کہ اب آواز پا سے چوٹ لگتی ہے
نہیں آؤ کہ اب آواز پا سے چوٹ لگتی ہے
مرے احساس پر تیری صدا سے چوٹ لگتی ہے
تجھے خود اپنی مجبوری کا اندازہ نہیں شاید
نہ کر عہد وفا عہد وفا سے چوٹ لگتی ہے
یہ سب باتیں مناسب ہیں مگر پھر بھی میرے ہمدم
تغافل کی ترے ہلکی ادا سے چوٹ لگتی ہے
ہواؤ تم ذرا ٹھہرو نہ خوشبو ایسے بکھراؤ
ہوں نازک میں مجھے باد صبا سے چوٹ لگتی ہے
یہ خط اپنے سنبھالو تم حسیں لمحے بھی لے جاؤ
ہمیں ایسی محبت کی عطا سے چوٹ لگتی ہے
تمہارے بعد رنگینی کوئی بھاتی نہیں مجھ کو
ہتھیلی کو بھی اب رنگ حنا سے چوٹ لگتی ہے
مری دھڑکن میں جن بے تابیوں نے ڈیرا ڈالا ہے
انہی بے تابیوں کی انتہا سے چوٹ لگتی ہے
بہت حساس ہے زریابؔ کو جھکنا نہیں آتا
قبا پھولوں کی بھی ہو تو قبا سے چوٹ لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.