نہیں اب کوئی خواب ایسا تری صورت جو دکھلائے
نہیں اب کوئی خواب ایسا تری صورت جو دکھلائے
بچھڑ کر تجھ سے کس منزل پہ ہم تنہا چلے آئے
ابھی تک یاد آتے ہیں کچھ ایسے اجنبی چہرے
جنہیں دیکھے کوئی تو دیکھ کر تکتا ہی رہ جائے
یہ سچ ہے ایک زہر غم ہی آیا اپنے حصے میں
مگر یہ زہر پی کر بھی نہ ہم جینے سے باز آئے
اسی کے واسطے مت پوچھ کیا قیمت ادا کی ہے
مگر ہے کون جو ٹوٹے ہوئے اس دل کو اپنائے
اسی امیدؔ پر زندہ ہے یہ ذوق سخن گوئی
کہ آنے والی دنیا شاید ان شعروں کو دہرائے
ادھورے ہی سہی یہ نقش پھر بھی چھوڑے جاتے ہیں
کہ اس تصویر میں شاید کوئی اپنا نشاں پائے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 58)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.