نہیں دیکھتا دن جسے چشم شب دیکھتی ہے
نہیں دیکھتا دن جسے چشم شب دیکھتی ہے
اندھیرا بھی اک دوسرے رنگ کی روشنی ہے
پرانے اندھیروں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا
نئی روشنی کچھ یقینی نہیں روشنی ہے
چلی جائے بازار میں روشنی جب اچانک
چمکنے لگے جو بس اک دم وہی آدمی ہے
چمٹ جائے جو جسم سے موت سے لمحہ پہلے
جسے روکنا غیر ممکن ہو وہ زندگی ہے
اسی کی بدولت تو گھر اپنا گھر لگ رہا ہے
جو چیزوں کی بھر مار میں اک ذرا سی کمی ہے
پھٹے حال ایسا یہاں کوئی اور اب کہاں ہے
ذرا غور سے دیکھنا فرحتؔ احساس ہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.