نہیں حال دہلی سنانے کے قابل
نہیں حال دہلی سنانے کے قابل
یہ قصہ ہے آنسو بہانے کے قابل
اجاڑے ہیں وہ قصر ایک ایک اس کے
جو تھے دیکھنے اور دکھانے کے قابل
نہ آئی خوش آبادی ان کی فلک کو
نہ تھے ورنہ وہ تو مٹانے کے قابل
نہ پایا کوئی اور ان کے سوا کیا
فلک کیا وہی تھے ستانے کے قابل
کیا آہ برباد چن چن کے ان کو
نہ تھے جو کہ برباد جانے کے قابل
ملایا جنہیں خاک میں تو نے وہ تو
نہ تھے خاک میں یوں ملانے کے قابل
نہیں گھس لگانے کو چڑیا تلک وہ
جہاں جمع تھے اک زمانے کے قابل
ستم سا ستم تو نے ڈھایا ہے ظالم
نہیں بات یہ منہ پہ لانے کے قابل
انہیں خاک ذلت پہ پٹکا ہے تھے وہ
جو آنکھوں کے اوپر بٹھانے کے قابل
کہیں ہیں سب احباب دہلی کو چلئے
رہی ہے کہاں اب وہ جانے کے قابل
جسے دیکھ کہتے تھے سیاح عالم
یہ ہے جائے آرام پانے کے قابل
اسے دیکھ بلبل بھی کہتی ہے یہ جا
نہیں آشیاں اب بنانے کے قابل
سنا جس نے یہ حال افسوس کھایا
یہ ہے حال افسوس کھانے کے قابل
الٰہی بسا پھر تو اپنے کرم سے
اسے کیونکہ ہے وہ بسانے کے قابل
دکھائے ہیں افسوس وہ دل فلک نے
نہ تھے عیشؔ جو دل دکھانے کے قابل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.