نہیں ہو تم تو ہر شے اجنبی معلوم ہوتی ہے
نہیں ہو تم تو ہر شے اجنبی معلوم ہوتی ہے
بہار زندگی کانٹوں بھری معلوم ہوتی ہے
چراغ زیست کی لو تھرتھراتی ہے چلے آؤ
مجھے ہر سانس اپنی آخری معلوم ہوتی ہے
بتاؤں کیا تمہاری چشم الفت کی اثر ریزی
رگ و پے میں اترتی برق سی معلوم ہوتی ہے
ستم مجھ پر اسی انداز سے پیہم کئے جاؤ
تمہاری دشمنی بھی دوستی معلوم ہوتی ہے
جہاں دیکھا کسی نے بھی ہمیں چشم محبت سے
پلٹ کر زندگی آئی ہوئی معلوم ہوتی ہے
طواف دیر و کعبہ سے یہی حاصل ہوا مجھ کو
محبت ہی سراپا بندگی معلوم ہوتی ہے
جلیلؔ اک شمع حسرت بجھ گئی تو غم نہیں اس کا
ابھی داغ جگر میں روشنی معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.