نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے
نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے
دل فسردہ لیے جاتا ہے چمن سے مجھے
مثال شمع ہے رونا بھی اور جلنا بھی
یہی تو فائدہ ہے تیری انجمن سے مجھے
بڑھی ہے یاس سے کچھ ایسی وحشت خاطر
نکال کر ہی رہے گی یہ اب وطن سے مجھے
عزیز اگر نہیں رکھتا نہ رکھ ذلیل ہی رکھ
مگر نکال نہ تو اپنی انجمن سے مجھے
وطن سمجھنے لگا ہوں میں دشت غربت کو
زمانہ ہو گیا نکلے ہوئے وطن سے مجھے
مرے بھی داغ جگر مثل لالہ ہیں رنگیں
ہے چشمک اس گل خوبی کے بانکپن سے مجھے
چھپا نہ گوشہ نشینی سے راز دل وحشتؔ
کہ جانتا ہے زمانہ مرے سخن سے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.