نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک
نہیں معلوم کتنے ہو چکے ہیں امتحاں اب تک
مگر تیرے وفاداروں کی ہمت ہے جواں اب تک
یہ طوفان حوادث اور تلاطم باد و باراں کے
محبت کے سہارے کشتئ دل ہے رواں اب تک
کہاں چھوڑا ہے دل کو کاروان آہ و نالہ نے
کہ ہے آوارہ منزل یوسف بے کارواں اب تک
تلاش بحر میں قطرے نے کتنی ٹھوکریں کھائیں
سمجھ لیتا جو خود کو بن ہی جاتا بے کراں اب تک
دل بیمار کو ہم دم ہوائے سیر گل کیا ہو
کہ ہے نا معتدل آب و ہوائے گلستاں اب تک
ازل سے گوش دل میں گونجتے ہیں زمزمے تیرے
مگر اے دوست میں نے تجھ کو پایا بے نشاں اب تک
عیاں افسردگی گل سے ہے انجام گلشن کا
مگر خون دل بلبل ہے صرف آشیاں اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.