نہیں میں حوصلہ تو کر رہا تھا
ذرا تیرے سکوں سے ڈر رہا تھا
اچانک جھینپ کر ہنسنے لگا میں
بہت رونے کی کوشش کر رہا تھا
بھنور میں پھر ہمیں کچھ مشغلے تھے
وہ بیچارہ تو ساحل پر رہا تھا
لرزتے کانپتے ہاتھوں سے بوڑھا
چلم میں پھر کوئی دکھ بھر رہا تھا
اچانک لو اٹھی اور جل گیا میں
بجھی کرنوں کو یکجا کر رہا تھا
گلہ کیا تھا اگر سب ساتھ ہوتے
وہ بس تنہا سفر سے ڈر رہا تھا
غلط تھا روکنا اشکوں کو یوں بھی
کہ بنیادوں میں پانی مر رہا تھا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 77)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.