نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں
نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں
خدا کی یاد آئے کس طرح سے بتوں کے قہر و عتاب میں ہوں
شراب کا شغل ہو رہا ہے بغل میں پاتا ہوں میں کسی کو
میں جاگتا ہوں کہ سو رہا ہوں خیال میں ہوں کہ خواب میں ہوں
نہ چھیڑ اس وقت مجھ کو زاہد نہیں یہ موقع ہے گفتگو کا
سوار جاتا ہے وہ شرابی میں حاضر اس کی رکاب میں ہوں
کبھی شرابی کبھی نمازی کبھی ہوں میں رند گاہ زاہد
خدا کا ڈر ہے بتوں کا کھٹکا عجب طرح کے عذاب میں ہوں
قیامت آنے کا خوف کیسا تردد و فکر کیوں ہے آغاؔ
حساب کیا کوئی مجھ سے لے گا بتا تو میں کس حساب میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.