نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں
نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں
اشارے ہم ترے اے شمع تنہائی سمجھتے ہیں
نہ سمجھیں بات واعظ کی ہم اتنے بھی نہیں ناداں
کہاں تک ہے بساط عقل و دانائی سمجھتے ہیں
توجہ پھر توجہ ہے مگر ہم تیرے دیوانے
تغافل کو بھی اک انداز رعنائی سمجھتے ہیں
ہمیں نا آشنا سمجھو نہ رسم و راہ منزل سے
کہاں لے جا رہا ہے ذوق رسوائی سمجھتے ہیں
ہم ایسے سرپھروں کو کام کیا ہے مرگ و ہستی سے
یہ سب ہے شوخئ ناز مسیحائی سمجھتے ہیں
ہم اے خلوت نشیں آخر میں تیرے دیکھنے والے
یہ کیوں ہے اہتمام محفل آرائی سمجھتے ہیں
ردائے پاکی و تقویٰ کی عظمت میں تو کیا شک ہے
روشؔ ہم تو غبار کوئے رسوائی سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.