نقاب اس نے رخ حسن زر پہ ڈال دیا
نقاب اس نے رخ حسن زر پہ ڈال دیا
کہ جیسے شب کا اندھیرا سحر پہ ڈال دیا
سماعتیں ہوئیں پر شوق حادثوں کے لیے
ذرا سا رنگ بیاں جب خبر پہ ڈال دیا
تمام اس نے محاسن میں عیب ڈھونڈ لیے
جو بار نقد و نظر دیدہ ور پہ ڈال دیا
اب اس کو نفع کہیں یا خسارۂ الفت
جو داغ اس نے دل معتبر پہ ڈال دیا
قریب و دور یہاں ہم سفر نہیں کوئی
تری طلب نے یہ کس رہ گزر پہ ڈال دیا
حصول منزل جاناں سے ہاتھ دھو لیں گے
کچھ اور بوجھ جو پائے سفر پہ ڈال دیا
جو ہم عذاب تھا اس کی ہی چھاؤں میں آ کر
خود اپنی دھوپ کا لشکر شجر پہ ڈال دیا
بھٹک رہا تھا جو اسرار فن کی وادی میں
عروج دے کے فراز ہنر پہ ڈال دیا
بے اعتدال تھے خود ان کے خط و خال ظفرؔ
ہر اتہام مگر شیشہ گر پہ ڈال دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.