نقد جاں کی مرے سوغات ابھی باقی ہے
نقد جاں کی مرے سوغات ابھی باقی ہے
شب ہجراں کی مدارات ابھی باقی ہے
دھوپ میں ترک مراسم کی جھلسنے والے
آخری شام ملاقات ابھی باقی ہے
خالق کون و مکاں ہم سے نہیں ہے ناراض
گردش ارض و سماوات ابھی باقی ہے
وقت کی دھوپ میں کھوئے مرے نشے کتنے
اک تری چشم خرابات ابھی باقی ہے
روز اول سے اجل کھیل رہی ہے شطرنج
مجھ کو شہہ ہو بھی چکی مات ابھی باقی ہے
چاندنی پر ہے تمہیں رنگ سحر کا دھوکا
گل نہ کر دینا دیے رات ابھی باقی ہے
ہر غزل کی مجھے تکمیل پہ محسوس ہوا
دل میں کہنے کو کوئی بات ابھی باقی ہے
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 67)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.