نقش بر آب ہو گیا ہوں میں
نقش بر آب ہو گیا ہوں میں
کتنا کم یاب ہو گیا ہوں میں
جھریاں کہہ رہی ہیں چہرے کی
خشک تالاب ہو گیا ہوں میں
کیا کروں گا میں اب خوشی لے کر
غم سے سیراب ہو گیا ہوں میں
یاد رکھتا نہیں مجھے کوئی
عرصۂ خواب ہو گیا ہوں میں
اس قدر بار غم اٹھایا ہے
جھک کے محراب ہو گیا ہوں میں
اک مسیحا کی مہربانی سے
جام زہراب ہو گیا ہوں میں
خشک آنسو ہوئے ہیں جس دن سے
دشت بے آب ہو گیا ہوں میں
ہے یہ احسان جبر دنیا کا
سخت اعصاب ہو گیا ہوں میں
اس نے جس دن سے چھو لیا مجھ کو
رشک مہتاب ہو گیا ہوں میں
خود ہی اعجازؔ اپنا دشمن ہوں
صرف احباب ہو گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.