نقش بر آب نام ہے سیل فنا مقام
نقش بر آب نام ہے سیل فنا مقام
اس خانماں خراب کا کیا نام کیا مقام
ہر روز تازہ منزل و ہر شب نیا مقام
مہلت نہیں قیام کی دنیا ہے کیا مقام
جا مل گئی جسے تری دیوار کے تلے
ہے اس کو گور تنگ بھی اک دل کشا مقام
ڈرتے ہیں ہم تو نام بھی لیتے ہوئے ترا
تو ہی بتا کہ پوچھیے کیوں کر ترا مقام
انسان کی سرشت میں ہے عذر لنگ ضعف
ثابت ہوا کہ دور ہے مجھ سے مرا مقام
اندازہ ہی غلط تھا مگر امتیاز کا
یعنی محل غیر ہی تھا آپ کا مقام
کھلتا نہیں کبھی نہ کبھی صاف ہی رہے
کس طرح ہو ثبوت کہ دل ہے ترا مقام
واعظ منازعت کا سبب مجھ میں تجھ میں کیا
مسجد ترا محل ہے مرا مے کدہ مقام
یاں واں ادھر ادھر یوں ہی گر پڑ کے کی بسر
مثل غبار راہ رہا جا بہ جا مقام
اے اہل دیر ذکر حرم تم سے یا کریں
پوچھو بتوں ہی سے کبھی کعبہ بھی تھا مقام
کیا کیا بیاں جہاں کے کریں امن و چین کو
اس کے بھی در پہ اپنا تو مدت رہا مقام
کیا جانیے قلقؔ کہ ارادہ ہے اپنا کیا
مطلب سے کچھ سفر نہ سر مدعا مقام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.