Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نقش دور ماضی کے ذہن میں ابھرتے ہیں

موج فتح گڑھی

نقش دور ماضی کے ذہن میں ابھرتے ہیں

موج فتح گڑھی

MORE BYموج فتح گڑھی

    نقش دور ماضی کے ذہن میں ابھرتے ہیں

    بھولی بسری راہوں سے جب کبھی گزرتے ہیں

    انگ انگ ہنستا ہے زاویے نکھرتے ہیں

    جب وہ مسکراتے ہیں جب وہ بات کرتے ہیں

    ہم انہیں پہ جان و دل بھی نثار کرتے ہیں

    اپنا حال دل جن سے عرض کرتے ڈرتے ہیں

    اس قدر نہ ہوتا زاں عارضی بلندی پر

    اڑنے والے طائر کے بال و پر کترتے ہیں

    نشۂ جوانی میں اڑتے ہیں ہواؤں پر

    آسمان سے نیچے کب وہ پاؤں دھرتے ہیں

    مہر و مہ کی گردش میں ڈھونڈھتے ہیں قسمت کو

    اپنی اپنی کرتی پر کم نگاہ کرتے ہیں

    جور و جبر کا ان کا سلسلہ نہیں ٹوٹا

    گو وفاؤں کے ہم نے سب اصول برتے ہیں

    کچھ سکون دیتی ہیں بدلیاں امیدوں کی

    یاس و حزن کے طوفاں سر سے جب گزرتے ہیں

    موجؔ بحر الفت میں لازمی ہیں غواصی

    غرق ہونے والے ہی پار بھی اترتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے