نشاط آرزو کا اور کیا انجام لکھوں گا
نشاط آرزو کا اور کیا انجام لکھوں گا
اسے بھی اک نہ اک دن حسرت ناکام لکھوں گا
مری روداد دل کی ابتدا تم انتہا بھی تم
تمہارا تذکرہ کیسے برائے نام لکھوں گا
قلم کی روشنائی جانے کیا الزام دے مجھ کو
میں اپنی صبح کے اوراق پر جب شام لکھوں گا
کتاب عشق جب بھی زندگی لکھوائے گی مجھ سے
وفا کے باب میں پہلے تمہارا نام لکھوں گا
تری فرقت میں کھویا میں تری قربت میں کیا پایا
نہ یہ تکلیف لکھوں گا نہ وہ آرام لکھوں گا
مری صبحیں خفا ہوں یا ہوں برگشتہ مری شامیں
دیا ہے دوپہر نے جو مجھے انعام لکھوں گا
سر مژگاں جو اختر بن کے چمکے تھے نعیم اخترؔ
میں اپنی زندگی ان آنسوؤں کے نام لکھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.