نشہ شوق ہے فزوں شب کو ابھی سحر نہ کر
نشہ شوق ہے فزوں شب کو ابھی سحر نہ کر
دیکھ حدیث دلبراں اتنی بھی مختصر نہ کر
سارا حساب جان و دل رکھا ہے تیرے سامنے
چاہے تو دے اماں مجھے چاہے تو درگزر نہ کر
اپنوں سے ہار جیت کا کیسے کرے گا فیصلہ
اے مرے دل ٹھہر ذرا یہ جو مہم ہے سر نہ کر
اس کا یہ حسن وہم ہے تیرا یہ عشق ہے گماں
اتنا یقین دل مرے وہم و گمان پر نہ کر
ہجرت نو کا مسئلہ بڑھتے قدم نہ روک لے
سو مری جاں سفر میں رہ دار فنا میں گھر نہ کر
اتنا تو وقت دے کبھی خود سے کروں مکالمہ
اے مری عمر تیز رو ایسے مجھے بسر نہ کر
میری اڑان ہے مرے رب کریم کی عطا
یوں مرے ضد میں منتشر اپنے یہ بال و پر نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.