نشہ کرنے کا بہانہ ہو گیا
جب ذرا موسم سہانا ہو گیا
تجھ سے ملنا تو کجا اے جان جاں
تجھ کو دیکھے اب زمانہ ہو گیا
مڑ کے دیکھا جب بھی پیچھے کی طرف
آج دھندلا کل فسانہ ہو گیا
گلستاں زادے بہت ہی شاد ہیں
جب سے زنداں میں ٹھکانہ ہو گیا
جیت حق کی ظالموں کے واسطے
خوں بہانے کا بہانہ ہو گیا
سچ لکھوں گا چاہے مٹ جاؤں حنیفؔ
جھوٹ اب میرا نشانہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.