نیا لہجہ غزل کا مصرع ثانی میں رکھا ہے
نیا لہجہ غزل کا مصرع ثانی میں رکھا ہے
ہوا کو مٹھیوں میں آگ کو پانی میں رکھا ہے
نہ جانے کیا سمجھ کر چکھ لیا تھا دانۂ گندم
ابھی اک بھول نے اب تک پشیمانی میں رکھا ہے
وطن سے دور ہوں میں رزق کی خاطر مرے مولا
مگر بستی کو تیری ہی نگہبانی میں رکھا ہے
سفر میں بھی ڈرامائی عناصر کام آئے ہیں
زباں کی چاشنی سے سب کو حیرانی میں رکھا ہے
غزل کہنے کا موسم قاسمیؔ اب ہو گیا رخصت
سکون قلب تو اس کی ثنا خوانی میں رکھا ہے
مہذب شہر کے لمبے سفر سے لوٹ آیا ہوں
سلیقہ زندگی کا گھر کی ویرانی میں رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.