نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے
گلاب اب کے چمن کی دیوار پر کھلا ہے
یہ کیسی انگڑائی لی ہے احساس زندگی نے
مسیح کا رنگ روئے بیمار پر کھلا ہے
نفی کا جادو جگا رہی ہیں طلسمی آنکھیں
وہ حرف مطلب فصیل اظہار پر کھلا ہے
کتاب رخ ہے حجاب تقدیس حسن جاناں
یہ راز کیسا مذاق دیدار پر کھلا ہے
بہار آگیں حیات افروز پھول بن کر
لہو کا چھینٹا قبائے ایثار پر کھلا ہے
مجھے بنایا گیا تھا خاموشیوں کا پیکر
یہ غنچۂ لب کسی کے اصرار پر کھلا ہے
صباؔ کا ذوق سخن نگار غزل کے حق میں
وہ کالا تل ہے جو گورے رخسار پر کھلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.