نظر آسودہ کام روشنی ہے
نظر آسودہ کام روشنی ہے
مرے آگے سراب آگہی ہے
زمانوں کو ملا ہے سوز اظہار
وہ ساعت جب خموشی بول اٹھی ہے
ہنسی سی اک لب ذوق نظر پر
شفق زار تحیر بن گئی ہے
زمانے سبز و سرخ و زرد گزرے
زمیں لیکن وہی خاکستری ہے
پگھلتا جا رہا ہے سارا منظر
نظر تحلیل ہوتی جا رہی ہے
دھندلکوں کو اندھیرے چاٹ لیں گے
کہ آگے عہد مرگ روشنی ہے
بکھرتے کارواں یہ ارتقا کے
سراسیمہ سا ذوق زندگی ہے
میں دیکھوں تو دکھا دوں گا تمہیں سازؔ
ابھی مجھ میں بصیرت کی کمی ہے
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.