نظر ملی تھی کسی بے خبر سے پہلے بھی
نظر ملی تھی کسی بے خبر سے پہلے بھی
صدائے تشنہ اٹھی تھی جگر سے پہلے بھی
یہ سحر کم ہے کہ شاداب ہو گیا صحرا
بہے تھے اشک بہت چشم تر سے پہلے بھی
نیا نہیں ہے تقاضائے شیشہ و تیشہ
گزر چکا ہوں میں اس درد سر سے پہلے بھی
میں خاک چھاننے والا سواد صحرا کا
پڑے تھے پاؤں میں چھالے سفر سے پہلے بھی
حصار لفظ و بیاں میں نہ رہ سکا نامیؔ
کہ آشنا تھا مقام ہنر سے پہلے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.