نظر نظر سے ملا کر کلام کر آیا
غلام شاہ کی نیندیں حرام کر آیا
کئی چراغ ہوا کے اثر میں آئے تھے
میں ایک جگنو کو ان کا امام کر آیا
یہ کس کی پیاس کے چھینٹے پڑے ہیں پانی پر
یہ کون جبر کا قصہ تمام کر آیا
اترتی شام کے سائے بہت ملول سے تھے
سو ایک شب میں وہاں بھی قیام کر آیا
یہ اور بات مرے پاؤں کٹ گئے لیکن
میں شاہراہ کو اک راہ عام کر آیا
کروں کلام کسی اور سے میں کیا طارقؔ
کہ اپنے لفظ تو سب اس کے نام کر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.