نظر سے قید تعین اٹھائی جاتی ہے
نظر سے قید تعین اٹھائی جاتی ہے
تجلیٔ رخ جاناں دکھائی جاتی ہے
جب ان کو حوصلۂ دل پہ اعتبار نہیں
تو پھر نظر سے نظر کیوں ملائی جاتی ہے
خم و سبو کی ضرورت کے ہم نہیں قائل
شراب مست نظر سے پلائی جاتی ہے
ستم نوازئ پیہم ہے عشق کی فطرت
فضول حسن پہ تہمت لگائی جاتی ہے
بھلا دیا ہے غم روزگار نے جس کو
وہ داستاں مجھے پھر یاد آئی جاتی ہے
شکیلؔ دورئ منزل سے ناامید نہ ہو
اب آئی جاتی ہے منزل اب آئی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.