نظر اٹھی ہے جدھر بھی ادھر تماشا ہے
نظر اٹھی ہے جدھر بھی ادھر تماشا ہے
بشر کے واسطے جیسے بشر تماشا ہے
زمیں ٹھہرتی نہیں اپنے پاؤں کے نیچے
پڑاؤ اپنا ہے جس میں وہ گھر تماشا ہے
یہاں قیام کرے گا نہ مستقل کوئی
ذرا سی دیر رکے گا اگر تماشا ہے
فگار ہو کے بھی رکھے گا آبروئے نمو
نگاہ زر میں جو دست ہنر تماشا ہے
اے موسموں کے خدا بھید یہ کھلے آخر
نگاہ شاخ میں کیسے شجر تماشا ہے
نہ بال و پر ہیں میسر نہ اذن گویائی
تو اس کے معنی ہیں اپنی سحر تماشا ہے
ملا نثارؔ ترابی سرائے حیرت سے
وہ آئنا جسے اپنی نظر تماشا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 702)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.