نگاہ و رخ پر ہے لکھی جاتی جو بات لب پر رکی ہوئی ہے
نگاہ و رخ پر ہے لکھی جاتی جو بات لب پر رکی ہوئی ہے
مہک چھپے بھی تو کیسے دل میں کلی جو غم کی کھلی ہوئی ہے
جو دل سے لپٹا ہے سانپ بن کر ڈرا رہا ہے بچا رہا ہے
یہ ساری رونق اس اک تصور کے دم سے ہی تو لگی ہوئی ہے
خیال اپنا کمال اپنا عروج اپنا زوال اپنا
یہ کن بھلیوں میں ڈال رکھا ہے کیسی لیلا رچی ہوئی ہے
ہم اپنی کشتی سراب گاہوں میں ڈال کر منتظر کھڑے ہیں
نہ پار لگتے نہ ڈوبتے ہیں ہر اک روانی تھمی ہوئی ہے
ازل ابد تو فقط حوالے ہیں وقت کی بے مقام گردش
خبر نہیں ہے تھمے کہاں پر کہاں سے جانے چلی ہوئی ہے
بھڑک کے جلنا نہیں گوارا تو میرے پروردگار مولا
نہ ایسی آتش نفس میں بھرتے کہ جس سے جاں پر بنی ہوئی ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 706)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.