نگاہیں نیچی رکھتے ہیں بلندی کے نشاں والے
نگاہیں نیچی رکھتے ہیں بلندی کے نشاں والے
اٹھا کر سر نہیں چلتے زمیں پر آسماں والے
تقید حبس کا آزادیاں دل کی نہیں کھوتا
قفس کو بھی بنا لیتے ہیں گلشن آشیاں والے
نہیں ہے رہبریٔ منزل عرفان دل آساں
بھٹک جاتے ہیں اکثر راستے سے کارواں والے
زمیں کی انکساری بھی بڑا اعجاز رکھتی ہے
جبیں سا ہو گئے خشکی پہ بحر بیکراں والے
کسی دن گرم بازار عقیدت ہو تو جانے دو
لگائیں گے مرے سجدوں کی قیمت آسماں والے
اجل کہتے ہیں جس کو نام ہے کمزور ہی دل کا
اسے خاطر میں کیوں لائیں حیات جاوداں والے
ہمیں طرفہؔ کی لے سے کیوں نہ ہو عرفان دل حاصل
سبک نغمے سناتے ہی نہیں ساز گراں والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.